عشق دریا ہے گراں بار نہ جانے کوئی

Poet: بلقیس خان By: Umair Khan, Peshawar

عشق دریا ہے گراں بار نہ جانے کوئی
بہتے پانی کو گنہ گار نہ جانے کوئی

اس میں روحوں کی ملاقات ہوا کرتی ہے
خواب کے پیار کو بیکار نہ جانے کوئی

میں جو حالات کے دھارے میں بہی جاتی ہوں
مجھ کو لہروں کا طرف دار نہ جانے کوئی

سر جھکایا ہے محبت میں محبت کے لئے
اس محبت کو مری ہار نہ جانے کوئی

میں یوں ہی وقت گزاری کو چلی آئی ہوں
مجھ کو خوابوں کا خریدار نہ جانے کوئی

مجھ کو حالات کی تلخی نے کیا ہے برہم
میری گفتار کو تلوار نہ جانے کوئی

یاد آتے ہی غزل بنتی ہے میری بلقیسؔ
ساعت ہجر کو آزار نہ جانے کوئی

Rate it:
Views: 489
12 Aug, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL