عشق دریا ہے گراں بار نہ جانے کوئی
Poet: بلقیس خان By: Umair Khan, Peshawarعشق دریا ہے گراں بار نہ جانے کوئی
بہتے پانی کو گنہ گار نہ جانے کوئی
اس میں روحوں کی ملاقات ہوا کرتی ہے
خواب کے پیار کو بیکار نہ جانے کوئی
میں جو حالات کے دھارے میں بہی جاتی ہوں
مجھ کو لہروں کا طرف دار نہ جانے کوئی
سر جھکایا ہے محبت میں محبت کے لئے
اس محبت کو مری ہار نہ جانے کوئی
میں یوں ہی وقت گزاری کو چلی آئی ہوں
مجھ کو خوابوں کا خریدار نہ جانے کوئی
مجھ کو حالات کی تلخی نے کیا ہے برہم
میری گفتار کو تلوار نہ جانے کوئی
یاد آتے ہی غزل بنتی ہے میری بلقیسؔ
ساعت ہجر کو آزار نہ جانے کوئی
More Sad Poetry






