سوچتا ہوں میرے پیار کا کیا حال ہوا
میری آرزؤں کا اتنا کیوں قتل عام ہوا
وہ بے خبر تھا، میں کیسے مان جاؤں
پیار کا امین تھا وہ، کیونکر بے اعتبار ہوا
مجھے بھروسہ تھا بہت، اپنی چاہتوں پہ
میری چاہتوں کا نیلام بھی تو سر عام ہوا
جاں سے عزیز تھا، ہم کو عشق کا تقدس
پھر بھی عشق ہمارا، گلی گلی پامال ہوا
چمکا تھا وہ جو، ظلمتوں میں اجالا بن کر
اندھیروں میں وہی آج، بے نام و نشان ہوا
جاوید بہت ناز تھا مجھے، سہانی شاموں پہ
وہ مجھ سے جدا بھی اک ایسی ہی شام ہوا