عشق کی عمر جب اچھال کی تھی

Poet: آفتاب شکیل By: اقبال حسن, Lahore

عشق کی عمر جب اچھال کی تھی
کیوں تمنا تجھے زوال کی تھی

دو ٹکا تھا مرے جواب کا مول
دھوم ہر سو ترے سوال کی تھی

دل جو ٹوٹا تو یاد آیا ہمیں
چیز یہ کتنے دیکھ بھال کی تھی

تھا بڑا ہجر کا ملال مگر
کیا کروں بات ہی ملال کی تھی

اچھے دن وہ بھی اب میاں جاؤ
یہ کہانی تو پچھلے سال کی تھی

ساتھ لے آیا اپنے خاموشی
آرزو جس کو بول چال کی تھی

منزل مرگ پا کے ختم ہوئی
اف کے دشواریاں بھی حال کی تھی

ہم تھے مغرور نوجواں آفیؔ
کچھ اکڑ ان میں بھی جمال کی تھی

Rate it:
Views: 646
20 Jul, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL