( چراغ علم و عمل روشن ہوا )
اک چراغ دائمی علم و عمل روشن ہوا
وہ چراغ تیز لوَ تریاق جہل روشن ہوا
علم کی تبلیغ کی باتیں سنیں تا زندگی
کھو کھلے دعوں کی فقط کثرت رہی
لے کرعلمَ علم وعمل،چل پڑی، چلتی پڑی
یہ عزیمت در حقیقت حاصل عصمت رہی
ہاں وہی ممتاز ہستی ایک نازک سی کلی
تاریک ذہنوں کیلئے قابلِ نفرت رہی
دیکھ لی دنیا نے فاتح کون ٹہرا اَن کر
انگنت دست دعا میں کس قدر شدت رہی
حق کی فتح تسلیم کر لو ، ظلمتوں کے ظالموں
حق سے تمہاری یہ شکست ، اک عبرت رہی
قول رسول ہے ہر مسلم مرد و عورت کیلئے
عظمت علم اَج ہے جو ، کل وہی عظمت رہی
بن کے خورشید و مہر چمکے ملالہ تا حشر
پہچانا تجھے کچھ دیر سے ، بس یہی غفلت رہی