عظمتِ فن کے پرستار ہیں ہم
یہ خطا ہے تو خطا وار ہیں ہم
جہد کی دھوپ ہے ایماں اپنا
منکر سایۂِ دیوار ہیں ہم
جانتے ہیں تیرے غم کی قیمت
مانتے ہیں کہ گنہگار ہیں ہم
اس کو چاہا تو کبھی، خود کی طرح
آج خود اپنے طلبگار ہیں ہم
کوئی منزل ہے نہ جادہ محسن
صورتِ گردش پرکار ہیں ہم