اب میری عمرِ پریشاں میں تسلسل ہی سہی غم کے میدان میں تنہائی مسلسل ہی سہی پھر میری آنکھ سے ٹپکے ہوئے آنسو کا سبب سب تیری زلفِ پریشاں کے یہ سو بل ہی سہی