عنوان عشق پہ اک کتاب لکھ رہا ہوں
جس میں محبت کےآداب لکھ رہاہوں
کیسےگزرتےہیں تیرے بن یہ دن
آج ان کےسارےعتاب لکھ رہاہوں
کیسےملن سےقبل ہم جدا ہوئے
اس کا ایک پوراباب لکھ رہاہوں
کتنے حسیں تاج محل بنائےتھے
کیسےٹوٹےوہ خواب لکھ رہاہوں
کانٹوں کی سیج پہ گزری ہےزندگی
آج ان کانٹوں کوگلاب لکھ رہاہوں
دردجدائی درد تنہائی دردآشنائی
اپنی زندگی کا نصاب لکھ رہاہوں