کہنے کو تو ہر جگہ عزت کی علامت ہے عورت
کہیں منی ہے کہیں شیلا کہیں قیامت ہے عورت
جب تک جی حضوری کرئے تو وفا شعار ہیں کہتے
سچ بول دے زمانے میں تو قابل ملامت ہے عورت
فائدہ دیکھیں جو اپنا مرد تو ضرور دیتے ہیں آزادی
میرے معاشرے میں آج بھی بے اوقات ہے عورت
عورت کا آج بھی کوئی گھر نہیں ہے یہاں تو کیوں
سو نپی جاتی ہے ایسے جیسے حیرات ہے عورت
کاش کہ کنولؔ عیاں بات ہو اس مردوں کے جہاں میں
پھول دنیا کے گلشن کا حسین سو غات ہے عورت