اے آدم مجھ میں خم تو ہو گا
ہوی پیدا ٹیڑھی پسلی سے ٹیڑھا پن تو ہو گا
رنگ و نور ہے کائنات میں مجھی سے
پھرحسن نزاکت ناز و نم تو ہو گا
ملی جنت مجھے پاوں کے نیچے
قدموں میی میرے پھر دم تو ہو گا
گر ہے زوجہ تو ہے پتلی وفا کی
گھرانہ پھر سارا اسی کے دم خم سے ہو گا
روپ میں بہن کی وہ بھائیوں کی لاج ہے
محبتوں کا اسے پھر دکھنا بھرم تو ہو گا
سنو شوہروں بےوفائی کرنا نہ کبھی اس سے
چلے گا جو جانب تمہارے وہ بم سے کم نہ ہو گا