عکسِ زندگی ایک تمسخُر لگا
مجھے یہاں ہر غم معتبر لگا
بازوِ غیر میں جب وہ مسکرایہ
بے سود مجھے وہ کس قدر لگا
ہاں اسے کسی کی بددعا لگی
ہاں تجھے میرا صبر لگا
ہر خوشی یہاں مختصر لگی
ہر درد مجھے مستمر لگا
میں نے ہنس کر رلا دی محفل
ان کا رونا بھی بے اثر لگا
مجھے تو تیرا ہجر کھا گیا
تجھے یہ کونسا یار ابر لگا
جسکو بھی کیا طئے دلِ مسافر نے
غذب پریشاں وہ سفر لگا
بڑی مدت بعد ملا تو جانِ من
احسن مجھے دربدر لگا