عکس

Poet: دانشور By: Mohammad Danishwer , Lahore

خالی زندگی کے شفاف ورق پر
خاکہِ مستقبلِ روشن بنا کر
لطف زندگی مجھے چکھا کر
جینے کی وجہ مجھے بتلا کر

اندھیروں سے مجھے نکال کر
مینارِ روشن پر مجھے چڑھا کر
طبیعت کو میری جلا کر
خام سے مجھے کندن بنا کر

کیوں کچھ کمی باقی لگتی ہے
سب ہے، پر یہ ترقی عجیب لگتی ہے
قریب مجھ کو ہر خوشی لگتی ہے
منزل پر ہوں، پر منزل بعید لگتی ہے

جدھر دیکھتا ہوں تو ہی تو ہے
تیرا چہرہ میرے روبرو ہے
محسوس تو مجھے ہوا بھر پور ہے
جیسے مجھ میں صرف تو ہی موجود ہے

پھر دل کیوں میرا مچل رہا ہے
پیاسا جیسے کوئی مر رہا ہے
درد سے میرا دم گھٹ رہا ہے
کیا سمجھوں یہ کیا ماجرا ہے

تفحصِ اضطراب بڑھا تو مجھ پر عیاں ہوا
تھا منشائے حیات ہی غازہِ ناکامی لگائے ہوا
جو تو تھا میری آنکھوں میں ہر پل چمکتا ہوا
وہ تو نہیں محض تیرے وجود کا عکس ہوا

Rate it:
Views: 601
09 Feb, 2017
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL