آج ہم خود کو آزمائیں گے
عید پردیس میں منائیں گے
جو ہمیں یاد کر رہے ہوں گے
ان کے عید کارڈز آئیں گے
دیکھیں یہ سلسلہ چلے کب تک
ہم بہت دور تلک جائیں گے
چاند نکلا ہے عید کا ایسا
دل میں تارے سے جگمگائیں گے
آپ برہم ہیں ، یا خوش ہیں
ہم بھی جانیں جو مسکرائیں گے
رات یہ چاندنی بھی کہتی تھی
آج سب سے تمہیں ملائیں گے
اب کے برس ذرا مشکل میں پڑ گئے
آئیندہ عید پہ ہم آئیں گے
ہم یہ جائیں کہ عید آئی ہے
عید کے دن جو آپ آئیں گے