غبار

Poet: Shahrukh Saeed By: Shahrukh Saeed, Karachi

یوں غبار دل کا نکالا گیا
شعر میں خواہشوں کو ڈھالا گیا

مومنو! پھر سے اٹھ رہا ہے دھواں
اب کے بٹھی میں کس کو ڈالا گیا؟

روٹی دو وقت کی ہے خواب و خیال
ایک وقت کا بھی گر نوالہ گیا

جو نئی بات تھی، پرانی تھی
ہر نئی بات کو اچھالا گیا

اس زمیں نے ہمیں پناہ بخشی
ہم سے اس کو نہیں سنبھالا گیا

Rate it:
Views: 548
03 Sep, 2015