یہ راز کون جانے کس کا قصور تھا
ٹوٹا وہی سہارا جس پے غرور تھا
وہ تھا تو لگتے تھے بیگانے بھی اپنے
یہ اس کی سحر انگیزی تھی یا قربت کا سرور تھا
دل شاد تھا اس کی رفاقت سے بہت
جب اس سے بچھڑے تو دل غموں سے چور تھا
اسے ہے غرور کہ وہ کسی اور کا ہے
مجھے ہے ناز کے وہ کبھی میرا ضرور تھا