ایک دو تین چار
آؤ مل کر مانگیں یار
ایسے دیس میں آنکھ کھلی ہے
بے حس پبلک، جھوٹی سرکار
ایک دو تین چار
آؤ مل کر مانگیں یار
اکرم کے ابو فوت ہوئے کل
کافی رہتے تھے بیمار
ہاسپٹل نے کہہ بھیجا تھا
لاکھ لگیں گے اِن پر چار
جانے والے چلے گئے بس
رونا کیا اب زار و زار؟
ایک دو تین چار
آؤ مل کر مانگیں یار
پکیّ بستی میں شادی تھی
کچیّ بستی سے تھوڑا پار
لڑکے والوں نے لڑکی کو
پانچ لاکھ کا ڈالا ہار
دولت زیور حُسن ہے بچو
!تقوی صدقہ سب بیکار
ایک دو تین چار
آؤ مل کر مانگیں یار
ایسے دیس میں آنکھ کھلی ہے
بے حس پبلک، جھوٹی سرکار