میں سوکھے پتوں کے رنگ جیسا
لبوں کی بجھتی اُمنگ جیسا
پھٹے سے تن پہ غبار کپڑے
دھمالِ درداں ملنگ جیسا
ویران رستوں پہ اگ پڑے جو
میں مست مادھو کی بھنگ جیسا
میں گورِ گرداں میں عشق سویا
میں ہیر رانجھےکے جھنگ جیسا
نزع سے پہلے کی سسکیوں میں
میں بہتی سانسوں کی جنگ جیسا
کلائی اجڑی میں ایک ٹوٹی
میں نار روتی کی وَنگ جیسا
شکستہ قبروں میں مِہر لیٹے
غریب جسموں کی نَنگ جیسا