ہمیں آوارہ کہہ کر لوگ پھر کیوں یاد کرتے ہیں
کہ ہم تو بس اکیلے راستوں کے ساتھ چلتے ہیں
ہماری گم رہی مشہور ہے اس شہرشرفا میں
نشاں منزل کے مل جائیں تو ہم رستہ بدلتے ہیں
نہ ہم کو روشنی میں ڈھالنے کی جستجو کیجے
ارے ہم سائے ہیں سائے، اندھیروں ہی میں ڈھلتے ہیں
رہیں گے قافلے میں کیا ، کہ ہم تو ایسے ہیں راہ رو
گوارہ ہی نہیں وہ رہ الائو جس پہ جلتے ہیں