انکی گلیوں سے اب کوئی نہیں رشتہ یہاں سے لوٹ جائنگے
کہیں رسوا نہ کریںوہ زیادہ اکیلے ہی آنسوں بہائیں گے
انکے ھاں محبت کا قتل کوئی نئی بات نھیں
پھر بھی اسکی راہ میں گل ھی بچھا ئیں گے
تیری گلیاں ھیں اب بھی میرے خون سے رنگیں
تیری ظلمت کی سب کو کہانی سنائیں گے
جس گھڑی میں لٹا تھا تو نے اک اعلان کروایا
کردو پامال اسے خود ماتم سجائیں گے
اب رہا وعدہ میرا او سنگدل بےوفاتجھ سے
لیں گے اک اور جنم اور تجھ سولی پہ چڑھائیں گے
میرے مرنے کے بعد وہ ھنسا بےبہا
پھر کھا کے قسم کہا تجھے اور تڑپائیں گے
اداس کی میت پہ کوئل کا نوحہ تھا فقط
ھے اتنی بے بسی کہ خود ہی اشک بھائیں گے