کہیں مندر ہے کہیں مسجد کہیں کلیسا کا بول بالا ہے
انسان کہتا پھرتا ہے مذہب سب سے اسی کا اعلیٰ ہے
کبھی میں کائنات کو دیکھوں کبھی تخلیقا تِ انسان
سردھنتا ہے اکثراس پر، کس نے کس کو پالا ہے
جیون ،جوانی خوابوں کوسنبھالتا ہے جو، اک بچہ
وثوق سے کہتی ہے دنیا ماں نے بچہ سنبھالا ہے
کیوں نکلیں پنجرے سے؟ پر ہوں یا نہیں کیا مطلب
شکاری سےعشق ومحبت کا طوق گلےمیں ڈالا ہے
اتنی آسائش دیتا ہے معاشرہ منہ بند کرنے پرکنولؔ
چہرے پر ہے کھوکھلی ہنسی اور ہرزبان پر تالا ہے