غلط فہمی

Poet: عرشیہ ہاشمی By: arshiya hashmi, islamabad

غلط فہمی

نہ جانے آج کل تم کس غلط فہمی میں رہتے ہو
تمھارا لوٹ جانا کیوں ہمیں ناشاد کرتا ہے۔۔۔؟؟
اسے تم پیار کہتے ہو۔۔۔؟؟
سرِ بازار کہتے ہو

سنو جاناں ۔۔۔۔۔۔۔حقیقت بھی
ہماری تو طبیعت ہے
کہ ہم کو۔،،،، خود سے جو منصوب ہوں
بھولا نہیں کرتے۔۔۔۔!!
تمھارا نام لکھنے کی جو عادت تھی
تو۔۔۔ یہ حق لے لیا تم نے
تمہارے لفظ تو جاناں۔۔ہمارے دل پہ اترے تھے
سو،،،،،،،،وہ بھی کھو گئے ہیں اب
تمھارے نام کو تکنا،،،تمھارا لفظ ہر پڑھنا
تو دل کا اور بھر آنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسے تم پیار کھتے ہو،۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟
اگر یہ پیار ہے تو تم ہمیں بتلاؤ یہ جاناں
کہ جب تم اپنے لفظوں کوبرساتے ہو اوروں پر
تو دل یہ کیوں نہیں دکھتا۔۔۔۔۔؟؟؟؟
ہمارے ذہن میں چہرہ تمھارا کیوں نہیں رھتا۔۔۔۔۔۔؟؟

حقیقت یہ سنو جاناں
ہمیں کوئی محبت تم سے ہے نہ آج،،،،،،،نہ کل تھی۔۔۔!!
حقیقت یہ سنو جاناں۔۔۔۔!!
کہ رشتہ روح سے ہوتا ہے۔۔
کوئی لفظوں کا ناتا ہو بھی تو کمزور ہوتا ہے
ختم ہو تا ہے لفظوں سے۔۔!!
حقیقت یہ سنو جاناں،،،،،
جسے تم پیار کہتے ہو،،،
نطربندی کے جیسا تھا
سحر تھا چاند تاروں کا
تمھارے میٹھے لفظوں کا
وہ تو بس ایک جادو تھا،،،،،میرے کمزور لمحوں کا
وہ تو اک خواب جیسا تھا۔۔۔۔
وہ عرشیّ خواب جیسا تھا۔۔۔۔!!
وہ تو بس خواب جیسا تھا۔۔۔!!

Rate it:
Views: 801
04 Dec, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL