بچھڑ جانے کا اسکو بھی ہوا ارمان کہتے ہیں
جدائی میں اسی کا بھی ہوا نقصان کہتے ہیں
دکھوں کی ایک دنیا میں ہمارا نام ہے اب بھی
غموں کی ایک ریاست کا ہمیں سلطان کہتے ہیں
ابھی بھی وقت ہے جانا پلٹ کے تم چلی جاؤ
محبت کا سفر اتنا نہیں آسان کہتے ہیں
میں اپنی مخلصی کے ہاتھ سے لٹتا رہا اکثر
یہاں کے لوگ مجھ کو اس لئے نادان کہتے ہیں
اسے ہر دید میں دیکھا اسے ہر سانس میں سوچا
اسے دلبر اسے دلدار اسے دل جان کہتے ہیں
ہم اپنی زندگی کو بھی سمجھ پائے نہیں اب تک
کبھی مشکل سمجھتے ہیں کبھی آسان کہتے ہیں
یہ کیسی دل لگی ہے میر کیسی عاشقی ہے یہ
جو لینا جان چاہتا ہے اسے ہم جان کہتے ہیں