غمِ دُنیا ہیں کے جان لیتے ہیں
دردِ دل والے تو درد سہتے ہیں
ہم روتے نہیں دل کے ٹوٹنے پر
درد دینے والوں کو دُعا دیتے ہیں
ہاں سچ ہے کہ دل پہ اِک ٹھیس لگتی ہیں
یادِ ماضی کے جب سیلاب بہتے ہیں
الزام کہ گلہ کرتے ہیں، دل سے آہیں
نکلتی ہیں، ہم کچھ نہیں کہتے ہیں