عشق میں عقل کی مت ماری جاتی ھے
کچھ بھی سوجھتا نہیں اسد یار کے سوا
کب کے مر جاتے اسد غم میں کسی کے
مگر۔ کسی کی یاد نے ہنوز زندہ رکھا ھے
خاک اڑتی ھے دل کے صحرا میں
کوئی نہیں رہتا اب مکان ہذا میں
خون رونے سے کاثر ہیں آنکھیں اب تو
کوئی نہیں بہتا غم کے دریا میں
وہ جو علاج درد دل کرنا جانتا ہو
کہاں سے ڈہونڈھ لائوں وہ مسیحا میں
کیا ہوا جو میرا نہیں کوئی جہان میں
وہ تو خوش ھے نا اسد اپنی دنیا میں