غم جو ملا تیری چوکھٹ سے ہی ملا
ہم کو صحبت میں تیری ملال یار ہی ملا
تیرے دل کی طرح تیرے محل سرا میں
ہم کو تنہائ کا فقط اک گوشہ ہی ملا
قید میں تیری فریب یار کا پروانہ ہی ملا
قفس سے مگر فرار کا رستہ ہی نہ ملا
ہم کو یوں زمانے کی کبھی ہوا ہی نہ لگی
سو کسی اور کو آزمانے کا آسرا ہی نہ ملا