غم حیات٬حیات میں ڈھلتے نظر آۓ
دل میں بسےآرمان سبھی مچلتے نظرآۓ
آشکوں پر مجھے بس اعتراز یہی تھا
بےوفا لوگوں پر بھی برستے نظر آۓ
جس پرکبھی آثر نہ ہوا تھا بدالتے موسم کا
آج وہ پھول محبت کےبِکھرتے نظر آۓ
دارومدار تھا جن پر میری زندگی کا
وہ ہی لوگ زندگی سے نکلتے نظر آۓ
لاحاصل کےحاصل کی خواہش میں سلمان
زندگی بھر زندگی کو کچلتے نظر آۓ