غم زندگی میں آنے لگے ہیں
ہم اور دل کو جلانے لگے ہیں
پوچھا جب حال دل ان سے
وہ اپنے دکھ سنانے لگے ہیں
سماں ہے اداس محفل کا آجکل
سب لوگ اٹھ کر جانے لگے ہیں
پیاسے ہی بیٹھے رہے ان کے در پر
ہم اپنا عہد وفا نبھانے لگے ہیں
ان کی رفاقت کو نہ بھول پائے ہم
اسلئے وہ بہت یاد آنے لگے ہیٰں
(اپنے چند دوستوں کے نام جو نہ جانے کہاں کھو گئے
اللہ ان کو خیریت سے رکھے آمین)