غم سود و زیاں سے خود کو جو آزاد رکھتا ہے

Poet: سعید راہی By: ایاز, Islamabad

غم سود و زیاں سے خود کو جو آزاد رکھتا ہے
کوئی موسم بھی ہو دل کو ہمیشہ شاد رکھتا ہے

کوئی بھی حال ہو شکوے گلے کرتا ہے جو سب سے
کبھی ہونٹوں پہ نالے اور کبھی فریاد رکھتا ہے

ذرا سی چوک پر تنقید کی قینچی چلانے کو
مرے شعروں پہ نظریں گاڑ کے نقاد رکھتا ہے

کسی پیاسے کو پانی سے کبھی محروم مت کرنا
یہ ایسا کام ہے جس کو فقط جلاد کرتا ہے

میسر ہے سکون دل کی دولت اس کو دنیا میں
خدا کی یاد سے جو اپنا دل آباد رکھتا ہے

لگا دیتے ہیں بازی جان کی جو حق پرستی میں
زمانہ ایسے لوگوں کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے

ابھی جو سنگ باری ہو رہی ہے وقت کے ہاتھوں
سعیدؔ اس واسطے اپنا جگر فولاد رکھتا ہے

Rate it:
Views: 515
15 Feb, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL