تصویر جو دیوار پہ لٹکائی ہوئی ہے
اس سے بھی میری شہر میں رسوائی ہوئی ہے
اے دوست بھلانے میں تجھے وقت لگے گا
اک عمر گنوانے سے شناسائی ہوئی ہے
پوچھوں تو بھلا کس سے میں اب تیرا ٹھکانہ
ہر چیز تیرے شہر کی پتھرائی ہوئی ہے
فاقوں نے اڑا لی ہے ہر اک چیز کی رنگت
جو چاند سی صورت تھی وہ گہنائی ہوئی ہے
یہ شب بھی یونہی آنکھ میں کٹ جائے گی محسن
اک غم کی دلہن آج بھی گھر آئی ہوئی ہے