غم کی زبان بولی تو میرے آنسو نکل گئے
بہت سے اپنے تھے جو اب بچھڑ گئے
راہ زندگی میں برباد کیا ہم نے اپنا سُکون
جب وہ ملا ہی نہیں ہم جان سے بھی گئے
راہ فراق میں لٹی دل کی میری حسرتیں
وہ اگر نہ ملے سوچا اب تو زندگی سے بھی گئے
ہمیشہ خاموشی سے بسر کی زندگی اپنی مسعود
مٹی کی خاموشی کو چرا کر نہ جانے کدھر گئے