غم کی زنجیر ہلانے والو
آؤ اب زہر پلانے والو
اب مرے حال پہ ہنستے کیوں ہو؟
مجھ کو رو رو کے بلانے والو!
بھولنے میں ہو بلا کے ماہر
اے مجھے یاد دلانے والو
اب تو میں شہر میں رہتا ہی نہیں
اب تو خوش ہو نا زمانے والو
اپنی آنکھوں کو بچا کر رکھنا
اے مری خاک اُڑانے والو