غم کے کتابوں کو نہ کھولا جائے تو اچھا ہے

Poet: ارسلان اکبر By: ارسلان اکبر, Islamabad

غم کے کتابوں کو نہ کھولا جائے تو اچھا ہے
داستان محبت کی نہ کی جائے بیان تو اچھا ہے

وہ کہتے ہیں کہ ہم سے اچھا نہیں کوئی
ویسے کہنے کو تو سارا جہاں اچھا ہے

وفا، غم، یاد، تنہائی لیے بیٹھا ہے مکاں میں
آہ ایسے مکین سے تو لا مکاں اچھا ہے

وہ تڑپتے ہیں روتے بھی ہوں گے ہمارے لئے
اچھا ہے اچھا ہے ویسے گمان اچھا ہے

بہار کی رونق پھر سے زخم تازہ کر گئی
عشق کے ماروں کے لیے تو خزاں اچھا ہے

میں اپنے درد سناتا ہوں غزلوں کے شعروں میں
اور لوگ کہتے ہیں ارسلان کا انداز بیان اچھا ہے

 

Rate it:
Views: 274
24 Dec, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL