غم ہجر کے ماروں کو اب کوئی غم نہ ملے اے کاش دکھ درد نہ ملے کوئی الم نہ ملے ھے صدا کسی فقیر کی اسد جاتے جاتے بس یار ملے ہم کو خواہ دین دھرم نہ ملے