غیروں کو آزمانے سے پہلے اپنے آزمائے تھے
جہاں وفا کی اُمید تھی وہاں بھی غم کے سائے تھے
وفا ء عشق کے سارے رشتے ہم نے نبائے تھے
پھر بھی اُس نے اعتبار نہ کیا جسے اپنے زخم دکھائے تھے
چھوڑ گئے جب ہم اس جہاں کو فہیم
تب وہ میری موت کا تماشہ دیکھنے آئے تھے