فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نا تھا
سامنے بیھٹا تھا اور وہ میرا نا تھا
وہ کہ خوشبو کی طرح پھیلا تھا میرے چار سو
میں اسے محسوس کر سکتا تھا چھو سکتا نا تھا
رات بھر پچھلی سی آہٹ کان میں آتی رہی
جھانک کر دیکھا گلی میں کوئی بھی آیا نا تھا
آج اس نے درد بھی اپنے علیحدہ کر لیے
آج میں رویا تو میرے ساتھ وہ رویا نا تھا
یہ سبھی ویرانیاں اسی کے جانے سے تھیں
آنکھ دھندلائی ہوئی تھی شہر دھندلایا نا تھا