جب سے ہمارے دل میں محبت نہیں رہی اس کی گلی میں جانے کی ہمت نہیں رہی اس نے بھی دوستی کے تقاضے بھلا دیے ہم میں بھی انتظار کی طاقت نہیں رہی اک تم ہی کام کاج میں کھوئے ہوئے نہیں لگتا ہے اپنے پاس بھی فرصت نہیں رہی