فرمایش

Poet: majassaf imran By: majassaf imran, Gujarat

لکھ کے دو میرے حالات پہ غزل آج کسسی نے فرمائش کی ہے
پتا نہیں فرمایش کی ہے یا میر ے ہنر کی آزمائش کی ہے

ہے وہ بھی میری طرح کچھ دربدر عشق کا مارا ہوا دوست
گلے نہ ڈال لینا عشق کا طوق بس اتنی سی اُسے ہدایت کی ہے

بڑی کرتے تھےمحبت اک دوسرے سے مجھے ہر بات بتا تا تھا
بکھرگےاک پل میں وہ نظرلگ گئی یا عشق نے آزمائش لی ہے

آیاں ہے بات کبھی عشق کےشہر میں دوریاں بھی چَکرلگاتی ہیں
بڑے بڑےشہنشاہ ڈوب مرےجنہوں نےدوریوں کی آفزائش کی ہے

آےمیرےنَگراُسےگلےلگا لوں گا جبکہ غلطی بھی اُسی کی تھی
ہےسچاعشق اُسے بادشاہ ہو کردل میں اتنی گنجائش دیکھی ہے

کبھی حالات سناتے ہیںاک دوسرےکو نم ہوجاتی ہیں میری آنکھیں
مجھےبھی تھی محبت نفیس شحص سےنکہ آنسوں نےنمائش کی ہے

لکھ کہ نہیں دی غزل کسی کو ہمیں اپنے حالات سے فرصت نہیں
دل نے کہا لکھو مجسف غزل بڑی آس سے کسی نے فرمائش کی ہے

Rate it:
Views: 419
11 Feb, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL