فروری کی ٹھٹھرتی رات ہے اور تم نہیں ہو
ہلکی ہلکی مدھر برسات ہے اور تم نہیں ہو
کس کے دامن سے لپٹ کر بھلاؤں غم اپنا
بے رحم گردش حالات ہے اور تم نہیں ہو
پھول ہے رنگ ہے دل کی اداس دھڑکن ہے
روپ ہے اوج خیالات ہے اور تم نہیں ہو
کونسا ہم نے تیرے حسن سے مانگی صدیاں
زندگی دو گھڑی کی بات ہے اور تم نہیں ہو
ذہن میں گھومتی ہیں وہ تمنائیں اب بھی
سوچ میں وحشت جذبات ہے اور تم نہیں ہو
وہ تیرا مسکرانا ۔ روٹھنا ۔ پھر مان جانا
وہ ہر انداز میرے ساتھ ہے اور تم نہیں ہو