اے یار میرے اس آشیانے میں
میرا اب کوئی حال نہیں
جسم تو میرا قید ہی تھا
روح بھی اب آزاد نہیں
میرے تن پہ لگے داغوں کا
اب کوئی پرسانِ حال نہیں
موت کے تو ہی لے جا مجھے
یا تجھے بھی میرا خیال نہیں
گھٹ جائے دم ہو جاؤں فنا
ایسا بھی مجھ میں کمال نہیں
بے بس سمجھ کر تو مجھے
عزت تو کر پامال نہیں
کس کو سناؤں یہ داستان ملک
ہیں غم ہی اتنے کہ شمار نہیں