فسانہ اب تو سنا دیں گے
دنیا کو سب کچھ بتا دیں گے
بربادیء دل پہ نہ روئیں گے
نشیمن نیا اِک بنا لیں گے
گو لب ہیں خاموش ہمارے
پر اشک سب کچھ بتا دیں گے
نہ کریں گے عیاں درد اپنا
زخم دل ہم چھپا لیں گے
خون دل کی شمع جلا کر
بزم رفتہ یوں سجا دیں گے
تنہا نہ اب رہیں گے رعنا
کسی کو اپنا بنا لیں گے