فغاں ہے یا دعا ہے کون جانے

Poet: سید مجتبی داودی By: سید مجتبی داودی, Karachi

فغاں ہے یا دعا ہے کون جانے
صدائے درد کیا ہے کون جانے

خرد پہنا نہ دے جب تک معانی
کوئی کیا بولتا ہے کون جانے

پتہ تو اپنی منزل کا ہے سب کو
کدھر سے راستہ ہے کون جانے

مری آنکھیں جسے سنتی ہیں اکثر
صدائے بے صدا ہے کون جانے

جنوں سے آگہی تک ذندگی کا
کہاں تک سلسلہ ہے کون جانے

سر آئینہ خود کو دیکھتا ہوں
پس آئینہ کیا ہے کون جانے

 

Rate it:
Views: 221
17 Nov, 2022