دل کے طوفانوں سے کھیل پڑی
محبت کے ارمانوں سے کھیل پڑی
عشق کی بازی میں سب کچھ ہار بیٹھی
جھوٹے رشتوں سے کھیل پڑی
تجھ سے کسی بات کا شکوہ نہیں کروں گی
اعتبار کی حدوں سے کھیل پڑی
دھڑکنوں کا لحاظ ہے زندگی کی ضرورت نہیں
ٹوٹتی جڑتی سانسوں سے کھیل پڑی
سناٹا کر لیا خود دل کے عالم میں
اپنے شہر کی رونوقوں سے کھیل پڑی
لحد تک جانے کی ضرورت ہی کیا ہے
زندگی میں لحدوں سے کھیل پڑی
مجھے بتاتے ہو عشق کیسے کرتے ہیں
فنا ہوتی محبتوں سے کھیل پڑی
اپنی خوشیوں سے شرط لگائی تھی
اور تیری بے وفائیوں سے کھیل پڑی