قافلہ
Poet: Jamil Hashmi By: Jamil Hashmi, Rawalpindiقافلہ زندگی کا رواں دواں ھے
بسیرا یہاں ھے تو کبھی وھاں ھے
گزر رہی ھے زندگی بس چلتے چلتے
تھکن سفر کی چہرے پہ عیاں ھے
ملتے ھیں لوگ اور بچھڑ جاتے ھیں
خوشی اور غم کا عجب سماں ھے
وہ دوست جو آشنا ھوا کرتے تھے
ٹھکانہ ان کا نہ جانے اب کہاں ھے
غم روزگار نے کیا اسطرح دربدر
آشانہ اپنا نہ یہاں ھے نہ وہاں ھے
نہ گھبرا جمیل زمانے کی گردشوں سے
یقیں رکھ خدا پہ جو تیرا پاسباں ھے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






