آنکھوں کے دریچوں پے بیٹھے ہوئے انسوؤں کے قافلے
شب تنہائی میں اترتے میرے پاس تیری یادوں کے قافلے
شوق تمنا اجڑ گئی یوں رات کے غمگین لمحات میں
جیسے صحرا میں پانی ڈھونڈتے ہوئے دل بہار قافلے
کہا کسی نے بنجر ہو جائے گی آنکھوں کی دھرتی
میرے آشکوں کی بارش میں بھیگے جب غم خار قافلے
اب انجان راہوں سے کانٹے چنتا ہوں عدنان
نہ جانے کہاں سے گزریں حسن صاحباں کے قافلے