قتل گاہ میں اپنی لاش کو تڑپتے دیکھا
قاتل پہ کی نگاہ تو اپنے ہاتھ میں خنجر دیکھا
سائے کی تلاش میں سرگرداں رہا سفر
جستجو ساری رائیگاں گئی دھوپ کا ثمر دیکھا
ہر گھر کے اوپر روشنی تھی مگر
اپنے گھر کے اوپر چمکتا تاریک قمر دیکھا
اداس کرنے دوپہر ہر روز آتی ہے
مگر اسے اداسیوں سے بے خبر دیکھا