قدرت کے کارخانے کا یہ بھی کمال ہے
پھولوں کے ساتھ آج بھی خوشبو نہال ہے
مغرب کی سمت چل دئیے مشرق کے جانشین
پھر بھی تماری یاد جنوب و شمال ہے
تڑپے ہیں میری یاد کے خنجر سے آپ بھی
زخموں سے میرے دل کو بھی رنج و ملال ہے
اس نے بھی نور پیار کا آنکھوں میں بھر دیا
میرا بھی چاند رات سا حسن و جمال ہے
اس زندگی کو درد کی راہوں میں کھو دیا
اب بھی تمہارے پیار میں چاہت نڈھال ہے
وشمہ اس فقیر کے چرچے ہیں چار سو
جس نے بھی عشقِ یار میں ڈالی دھمال ہے