قدم سے قدم ملا کے چلو تم
اپنا ہی نغمہ بنا کے چلو تم
خوف کھانے کی ضرورت ہی کیا ہے
چہروں کو اپنے کھلا کے چلو تم
کسی اور دین میں زبردستی ہو گئی مگر
ہم مسلماں ہیں یہ بتا کے چلو تم
جسم کو مٹی میں جانا ہے آخر
سیرت کو ہمیشہ سجا کے چلو تم
نفرت سے ہی بکھر جاتے ہیں لوگ اکثر
محبت سے ہر ایک کو اپنا کے چلو تم
اپنے مقصد کی خاطر غیروں کو کبھی
یونہی بے وجہ نہ رٔلا کے چلو تم
اپنے تو اپنے ہی ہوتے ہیں
غیروں کو سلط٘ان ہنسا کے چلو تم