ہمیشہ مسکرا کے آنسوؤں کو چھپایا
غم کو چھپانے کا یہی راستہ نظر آیا
کس کس کو بتائیں بہتے اشکوں کا سبب
کہ درد دل میں کس نے جگایا
محفلوں میں کہیں بھی مزا نا رہا
رکھا دل پے پتھر اور خود کو سجایا
بات بے بات پے اپنی آہیں دبا کر
یاروں کے درمیان مسکرایا
نا تھی چاہا مجھے کبھی من کشی کی
جام وفا کس بے وفا نے پلایا
کیا مقدر سے شکوہ کرتے
ہے جو قسمت میں تھا وہی کچھ تو پایا