قصر انصاف کی زنجیر ہوئی زنگ آلود
Poet: Ishraq Jamal Ashar Chishti By: Ishraq Jamal Ashar Chishti, karachi
اب ریاء کاری ہے دھوکہ ہے نہیں ٹھوس عمل
 نیک لوگوں کا زمانے میں نہیں ملتا بدل
 
 قصر انصاف کی زنجیر ہوئی زنگ آلود
 اب تو ملتا ہے یہاں مال کے عوض میں عدل
 
 جنس بے مائہ کی چاہت میں یہاں پر اکثر
 کردیئے جاتے ہیں انسان اجالے میں قتل
 
 وہ جو ابلیس کی تقلید میں اندھے نکلے
 رب نہیں کرتا پھر ایسوں پہ کبھی اپنا فضل
 
 صحبت پارساء عیبوں کو مٹا دیتی ہے
 بہتری اس میں ہے کرلو سبھی اچھوں کی نقل
 
 اسکی ستاری کے آگے ہیں یہ زروں سے حقیر
 گو میرے عصیاں کی نسبت ہے فلک بوس جبل
 
 دین اسلام میں رحمت کی وہ کنجی ہے اشہر
 کھولتی ہے جو سیاہ قلب پہ آویزاں قفلا
More Forgiveness Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 