اپنا قصھ سنانے بیٹھا تو شھر نے مجھ کو ادیب کہا
میرے لفظوں کو دواء دل اور مجھے اپنا طبیب کہا
جو سنانا نہ تھا وہ سناتا رہا جو کہنا نہ تھا وہ کہتا رہا
کوئی بولا بہت دور ہو تم کسی نے دل کے قریب کہا
کوئی بولا خاموش رہو کوئی بولا پھر سے کہو
کوئی بولا مہربان ہو تم کسی نے اپنا رقیب کہا
میں نے زندگی کی تصویر کھنچی چند جملوں کو جوڑ کر
کوئی بولا شاعر ہو تم کسی نے مجھ کو خطیب کہا
وہ سچ سنتے رہے محفل میں میں سچ بولتا گیا
کوئی بولا کمال ہو تم کسی نے مجھے عجیب کہا