قیامت تھی یا قیامت سے اک لبریز گھڑی

Poet: Syed Zaki ul Hasan Sherazi By: Syed Zaki ul Hasan Sherazi, Lahore

قیامت تھی یا قیامت سے اک لبریز گھڑی
یہ سب روداد اک ماں سے پوچھنا چاہتا ہوں

بچوں کو لے کر ہوتے ہیں ماں باپ کے کئی خواب
میں اس ماں کا خواب، اک ماں سے پوچھنا چاہتا ہوں

گھر سے جاتے ہوئے تو کرتے ہیں ۔سبھی الوداع
میں وہ الوداع، اک ماں سے پوچھنا چاہتا ہوں

ڈرتی تھی جس کو ماں ٹھنڈے پانی سے نہلاتے ہوئے
اس کا خون میں نہانا ،اک ماں سے پوچھنا چاہتا ہوں

آیا تھا جو دشمن وطن کا نام مٹانے کے واسطے
اک دلیر کی دلیری ، اک ماں کو بتانا چاہتا ہوں

دے کر کندھا، اپنے ہی سہارے کی لاش کو
اک باپ کی ہمت، دشمن کو بتانا کو چاہتا ہوں

برپا کرنا چاہتا تھا،دشمن جو دہشت ہمارے بچوں پر
ہر بچے کی آواز بن کر ، دشمن کو للکارنا چاہتا ہوں
 

Rate it:
Views: 989
14 Dec, 2020
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL